اسلام آباد:(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے تمام صوبائی حکومتوں سے بچوں کی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے اقدامات پر جوابات طلب کر لیے جبکہ بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کے ایک نمائندے کو آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کا حکم دیا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے ایس او ایس ولیج سے بھی معاونت طلب کر لی۔ دوران سماعت، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں بچوں کے روک تھام کے ٹھوس قوانین موجود لیکن ان کا اطلاق نہیں ہے اور بچوں کی اسمگلنگ کا معاملہ ایسا نہیں کہ صرف پولیس پر چھوڑا جائے، بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے کو وسیع تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ سنگین جرم ہے اور انسانی اعضاء کی اسمگلنگ سے بچوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے، افریقا میں اعضاء کی اسمگلنگ کو بےبی فارمنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اصل معاملہ اچھی طرز حکمرانی کا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں اسمگلنگ اور بچوں کے تحفظ کے قوانین تو بہت اچھے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد اصل مسئلہ ہے۔ عدالت نے طیبہ تشدد کیس نمٹا دیا، کیس میں بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق درخواستیں الگ سے دو ہفتوں بعد مقرر کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔
